نئی دہلی/28جون(ایجنسی) مشہور سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے بھیڑ کی طرف سے مسلمانوں کو پیٹ پیٹ کر مار دینے کے واقعہ اور ان میں دہشت پھیلانے کی مخالفت میں قومی اقلیتی حقوق ایوارڈ لوٹا دیا.
تازہ واقعہ قومی دارالحکومت کے قریب ہے جس میں جنید نامی ایک مسلم نوجوانوں کی موت ہو گئی. سال 2008 میں اس ایوارڈ سے نوازا شبنم نے کہا کہ یہ ایوارڈ دینے والا قومی اقلیتی کمیشن اپنی پوری اعتماد کھو چکا ہے. انہوں نے کمیشن کے سربراہ پر ان بیانات کو لے کر تنقید کی.
کمیشن صدر غيرالحسن رضوی حال میں اس وقت تنازعات میں آ گئے تھے جب انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان کے خلاف چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی جیت پر جشن منانے والوں کو پاکستان بھیجا جانا چاہیے.
شبنم نے کمیشن کو لکھے خط میں کہا، 'میں اقلیتی فرقوں کے ارکان پر حملے، ہلاکتوں اور حکومت کی طرف مکمل طور پر غیرفعالیت، بے حسی اور
پرتشدد گروہوں خاموش حمایت کے مخالفت میں قومی اقلیتی حقوق ایوارڈ واپس کرتی ہوں، جو اپنا پورا اعتماد کھو چکا ہے.
غیر سرکاری تنظیم 'انهد'كي صدرہاشمی نے قومی اقلیتی کمیشن کے دفتر میں جاکر ایوارڈ لوٹا دیا. انہیں یہ ایوارڈ سال 2008 میں متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت کے دور میں ملا تھا.
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ جس طرح ملک میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ انماد کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے اور اخلاق، پہلو خان اور اب جنید کی بھیڑ کی طرف پیٹ پیٹ کر قتل کیا گیا، اس سے پریشان ہو کر انہوں نے ایوارڈ واپس کرنے کا فیصلہ کیا.
انہوں نے کہا گزشتہ کچھ سالوں سے ہندو راشٹر بنانے کی کوششیں چل رہی ہیں اور اس کے لئے ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی تبلیغ کی جا رہی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ جنید جیسا لڑکا بھی بھیڑ کی طرف سے پیٹ پیٹ کر سر عام مار دیا جا رہا ہے اور حکومت تماشہ بین بن گئی ہے.